اگر کوئی شخص اپنی آمدنی پر مکمل ہسا عماد ادا کرتا ہے اور نئی جائیداد کے لئے قسطوں کے طور پر ادا کی جانے والی رقم میں کٹوتی نہیں کرتا ہے تو کیا ایسا شخص اس جائیداد پر پورا ہسا جیداد ادا کرے گا؟ اگر ہاں، تو کس قیمت پر؟ اور گھر کی موجودہ مارکیٹ قیمت پر یا اس قیمت پر جس پر اسے خریدا گیا تھا؟ –
- جب کسی شخص کے پاس ایک ہی وقت میں جائیداد خریدنے کے وسائل نہیں ہوتے ہیں تو وہ اسے خریدنے کے لئے قرض حاصل کرتا ہے۔ اگر وہ اپنی زندگی کے دوران اس جائیداد پر ہسا جیداد ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ قرض کی ذمہ داری قبول کرے گا اور تشخیص کے وقت اس جائیداد کی قیمت کے مطابق ہسا جیداد ادا کرے گا۔ کسی کی زندگی کے دوران حاصل کیے گئے قرضوں کو شمار نہیں کیا جائے گا (جیسا کہ ہر کوئی بار بار قرض حاصل کرتا ہے اور انہیں واپس کرتا ہے)۔
- ایک شخص سب سے پہلے آمدنی کا ذریعہ پیدا کرتا ہے اور اس پر ہسا عماد ادا کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی بقیہ آمدنی سے یا تو تیار پیسے سے یا قسطوں میں جائیداد خریدتا ہے۔ اس مسی کی وفات کے بعد اس مال پر واسیات کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔ لیکن ان کے پاس یہ آسان آپشن بھی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو یہ رقم اپنی زندگی کے دوران ادا کر سکتے ہیں۔
- ہسا جیداد کی شرح وہی ہوگی جو موسی نے اپنے لئے منتخب کی تھی یعنی 1/10 سے 1/3 کے درمیان۔
- ہسا جیداد موجودہ مارکیٹ ویلیو پر قابل ادائیگی ہوگی جب باضابطہ تخمینہ لگایا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ موسی نے خریداری کے وقت اسی جائیداد پر ہسا جیداد کو ادائیگی کی ہو۔
منقولہ جائیداد از قسم شیئرز اور اسی طرح کی دوسری Investments پر وصیت کی ادائیگی کا کیا طریق ہو گا؟ –
(۱) ایسی جائیداد (Shares) اپنی موجودہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق جائیداد شمار ہو گی اور اس پر حصہ جائیداد واجب الاداء ہو گا۔
(۲) نیز ایسی جائیداد سے ملنے والے منافع پر حصہ آمد بمطابق شرح دینا ہو گا۔ (1/10 کے حساب سے یا جو موصی نے اپنی شرح مقرر کی ہو) یہی ہدایت ہر قسم کی Investments پر بھی لاگو ہو گی۔
وصیت کرواتے وقت موصی اپنے ملکیتی مکان پر کس شرح سے وصیت ادا کرے گا؟ –
چندہ وصیت کی کم سے کم شرح 1/10 اور زیادہ سے زیادہ 1/3 ہے۔
ہر شخص اس کے مابین اپنی حیثیت کے مطابق کسی بھی شرح پر حصہ آمد اور حصہ جائیداد مقرر کر کے اور دفتر کو اطلاع کر کے اس کی ادائیگی کر سکتا ہے۔
کیا کار موصی کی جائیداد کے طور پر شمار ہو سکتی ہے؟ –
عام روز مرہ استعمال کی اشیاء کی طرح کار بھی موصی کی جائیداد شمار نہیں ہو گی۔ سوائے اس کے کہ موصی کی کوئی اور جائیداد نہ ہو اور وہ از خود اپنی رضامندی سے کار یا اس طرح کی دوسری اشیاء پر حصہ جائیداد ادا کرنے کی خواہش کرے۔
کسی موصی کی جائید او زیادہ تر اس طرح کی اشیاء پر مشتمل ہو۔
کسی موصی کے پاس اس طرح کی بہت سی اشیاء کا قیمتی ذخیرہ ہو ، جسے اس کی جائیداد متصور کیا جاسکے۔
کیا روز مرہ استعمال کی اشیاء مثلائی وی، کمپیوٹر ، گاڑی و غیرہ دوران وصیت بصورت جائیداد لکھوائے جاسکتے ہیں؟ –
مندرجہ بالا اشیاء گھریلو استعمال کے زمرے میں آتی ہیں۔ لہذا ان اشیاء پر وصیت لاگو نہیں۔ سلائی مشین پر بھی وصیت لاگو نہ ہے۔ اسی طرح کیمرہ ، ٹیپ ریکارڈر ، وی سی آر و غیرہ بھی گھریلو استعمال کی اشیاء ہیں۔
بیرون ممالک میں اکثر جائیداد میاں بیوی کے نام پر (نصف نصف) مشترکہ ہوتی ہے ایسی صورت میں اگر ان میں سے صرف ایک موصی ہو تو اس پر کتنے حصہ کی وصیت واجب الادا ہے؟ –
(۱) اگر جائیداد کے حصول میں ہر دو میاں بیوی کی رقم برابر لگی ہوئی ہے اور ان میں سے موصی صرف ایک ہے تو اس کو نصف جائیداد پر حصہ جائیداد واجب الادا ہو گا۔
(۲) لیکن اگر صرف ملکی قانون کی وجہ سے حصہ دار ہیں اور ان دونوں میں سے صرف ایک کی رقم لگی ہوئی ہے تو جس کی رقم لگی ہے اور وہ موصی ہے ، تو پوری جائیداد پر حصہ جائیداد ادا کرنے کا پابند ہو گا۔ اگر دوسرا فریق موصی ہے جس کی رقم نہیں لگی ہوئی تو یہ جائیداد اس کی شمار نہ ہو گی ، اور نہ ہی اس پر اس کا حصہ جائیداد واجب الادا ہو گا۔
(۳) ملکی قانون شریعت پر لاگو نہیں ہو سکتا۔ اس لئے اس (ملکیت) کی وضاحت کی جانی ضروری ہو گی۔ پہلے فریق کی وفات کے بعد ترکہ شمار ہو کر اگر دوسرا فریق موصی ہو تو اس کو شرعی حصہ کے مطابق وصیت ادا کرنا ہو گی۔
اگر ہسا جیداد کو کسی خاص جائیداد پر ادائیگی کی گئی ہے، اور اس کے بعد وہ جائیداد فروخت کر دی جاتی ہے اور ایک نئی جائیداد خریدی جاتی ہے، تو کیا ہسا جیداد نئی جائیداد پر واجب الادا ہوگا؟ –
مندرجہ ذیل کا اطلاق جائیداد جیسے زمین، مکان، تجارتی پلاٹ وغیرہ فروخت کرکے حاصل ہونے والی رقم پر ہوگا:
- اگر کوئی نئی جائیداد اتنی ہی یا اس سے کم رقم سے خریدی جاتی ہے تو اس پر حسٰی جیداد کا اطلاق نہیں ہوگا۔ البتہ اگر اس جائیداد سے کوئی آمدنی حاصل ہوتی ہے تو حسٰی عماد کو اس پر (1/16 کی شرح سے) ادا کرنا ہوگا۔
- اگر نئی جائیداد خریدنے کی غرض سے پچھلی جائیداد کی فروخت کی گئی رقم میں مزید رقم شامل کی جائے تو ہسا جیداد نئی جائیداد پر اس اضافی رقم کے تناسب سے لاگو ہوگا جو اسے خریدنے کے لئے شامل کی گئی تھی۔ مکمل ہسا عماد اس جائیداد سے حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی (1/16 کی شرح پر) پر بھی واجب الادا ہوگا۔
- جس آمدنی پر ہسا عماد کو پہلے ہی ادائیگی کی جا چکی ہے، اگر اس کا ایک حصہ بچت کے طور پر مختص کیا جاتا ہے، تو ہسا جیداد اس بچت پر واجب الادا نہیں ہے۔ تاہم، حسٰ عماد اس طرح کی بچت سے حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی یا منافع پر واجب الادا ہوں گے۔
زیورات فروخت کر کے حاصل کرنے والی اشیاء کے متعلق کیا صورت ہو گی ؟ –
ایسے زیورات جن پر حصہ وصیت ادا کیا جا چکا ہے، کو فروخت کر کے اگر کوئی نئے زیورات اسی قدر رقم سے خریدے جائیں جتنے میں پہلے فروخت کئے گئے تھے تو ایسی صورت میں نئے خرید کردہ زیورات پر حصہ وصیت واجب الادانہ ہو گا۔ البتہ دفتر وصیت کو یہ اطلاع واضح طور پر دینا ہو گی کہ مندرج نئے (نئے زیورات کی قسم اور وزن کی تفصیل ساتھ منسلک کریں) زیورات سابقہ زیورات کی فروخت سے حاصل شدہ رقم سے خریدے گئے ہیں۔ لیکن اگر فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میں مزید کچھ رقم ڈال کر نئے زیورات خرید لئے جائیں تو ان نئے زیورات میں نئی ڈالی گئی رقم کے تناسب سے حصہ وصیت واجب الادا ہو گا جس تناسب سے قم ڈالی گئی ہو۔
کیا ایسی جائیداد جو مار گیج / قرض پر لی گئی ہو ، نئی وصیت کرتے وقت ایسی جائیداد وصیت فارم میں درج کرنا ضروری ہے یا نہیں ؟ –
ایسی کوئی بھی جائیداد جو مار گیج / قرض پر لی گئی ہو ، وہ وصیت کنندہ کی ہی جائیداد تصور ہو گی اور اس کا اندراج وصیت کرتے وقت وصیت فارم میں کیا جانا ضروری ہو گا۔ اس کے علاوہ ایسی جائیداد کی اندازہ مالیت اور ایڈریس بھی درج کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ اگر بعد وصیت بھی ایسی کوئی جائیداد خریدی جائے تو اس کی اطلاع مرکز کو کرنا ضروری ہو گا۔
مار گیج / قرض پر لی گئی جائیداد کے متعلق اصولی طرز عمل کیا ہے ؟ –
جو جائیداد قرض پر لی گئی ہو اس پر وصیت کی ادائیگی کے متعلق حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ” کا ارشاد :
”اس ضمن میں اصولی طرز عمل یہ ہے کہ جو شخص زندگی میں اپنی جائیداد کا حصہ وصیت ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے بعض شرائط کے ساتھ منظور کر لیا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں نے اپنی جائیداد پر اتنا قرض دینا ہے، یہ منہا کر لیا جائے اور بقیہ پر حصہ وصیت کی ادائیگی ہو جائے تو ایسے معاملے میں بعض پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے عام طور پر یہی بہتر ہے کہ جس نے قرض پر جائیداد بنائی ہو اس جائیداد کا حصہ وصیت اس کی زندگی میں اسی صورت میں قبول کیا جائے کہ وہ قرض کی ذمہ داری اپنی ذات پر رکھے اور پوری جائیداد کی قیمت پر حصہ وصیت ادا کر کے فارغ ہو جائے۔
اگر وہ قرض کو منہا کر کے حصہ وصیت ادا کرنا چاہے تو منظوری کی صورت میں اس کا مطلب صرف یہ ہو گا کہ یہ حصہ وصیت صرف اس جائیداد کا ہوا ہے جس پر کسی قسم کا قرض نہیں تھا۔ اور جس جائیداد پر قرض ہے اس کا معاملہ وفات کے دن تک ملتوی سمجھا جائے گا۔ یعنی اگر اس وقت تک قرض ادا کر دیا گیا ہو تو جائیداد کے اس حصہ کی وصیت کا مطالبہ وفات کے بعد کیا جائے گا۔ کیونکہ اس نے اپنی زندگی میں قرض کے عذر پر اس حصہ کی وصیت ادانہ کی تھی۔ اگر کچھ قرض باقی ہو تو پھر اس جائیداد کا تخمینہ کر کے اس میں سے قرض منہا کر لیا جائے اور بقیہ قیمت جائیداد پر وصیت واجب الادا ہو گی۔ یہ اصولی طرز عمل ہے اس کا سب پر اطلاق ہو گا“ (خط محررہ 1990-01-28))
Mortgage پر لی گئی جائیداد کی تشخیص کا کیا طریقہ کار ہے؟ –
ا جواب ہر ایسی جائیداد جو Mortgage پر خریدی گئی ہو اس کے حصہ جائیداد کی ادائیگی کے دو ہی طریق ہیں:
- اگر موصی اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا حصہ جائیداد ادا کرنا چاہے تو ایسی جائیداد کی با قائدہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق تشخیص ہوتی ہے اور Mortgage کی رقم منہا نہیں کی جاتی۔ کیونکہ قرضہ کی زندگی میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
- اگر کوئی موصی اپنی زندگی میں اپنی کسی جائیداد کا حصہ ادا نہیں کرتا تو وفات کی صورت میں پہلے قرضہ ، پھر وصیت، پھر وراثت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اگر وفات کے وقت ایسی جائیداد جس پر حصہ جائیداد قابل اداہو اس پر اگر کوئی Mortgage کی اقساط رہتی ہیں تو وفات کے وقت اس جائیداد کی جو مالیت ہو گی اس میں سے Mortgage کی رقم منہا کر کے بقیہ رقم پر حصہ جائیداد ادا ہو گا۔
کیا کوئی موصی اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تشخیص کروا کر اس پر واجب الادار قم کی ادائیگی کر سکتا ہے؟ اگر کر سکتا ہے تو کس شرح پر نیز کیا تشخیص کروانے کے بعد مکمل ادائیگی کرنے کی کوئی معیاد مقرر ہے؟ –
- جی ہاں موصی اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تشخی کرواکر اس پر حصہ جائیداد ادا کر سکتا ہے۔
- ادائیگی کی شرح موصی ازخود مقرر کر تا ہو (مقررہ شرح کے مامین) نیز مجلس کارپرداز سے اس کی منظوری بھی لازم ہے۔
- تشخیص مکمل ہو جانے کے بعد ہر قسم کی جائیداد کی ادائیگی دو سال میں کرناضروری ہے۔
- رہائشی مکان کی صورت میں یہ معیاد 5 سال تک کی ہو سکتی ہے۔ اگر موصی خود اس میں رہائش پذیر ہے۔
جائیداد جو کسی موصی کے نام ہو مگر وہ مکمل طور پر اس کی ملکیت نہ ہو تو کیا موصی اس جائیداد پر چندہ حصہ جائیداد ادا کرے گا؟ –
اگر جائیداد مکمل طور پر موصی کی ملکیت نہ ہو تو اس جائیداد میں سے صرف اس کے ملکیتی حصہ پر حصہ جائیداد ادا کر نالازمی ہو گا۔ لیکن اگر اس جائیداد میں
سے موصی کا کچھ بھی حصہ نہ ہے بلکہ موصی کا محض نام استعمال ہو رہا ہے تو اس کی اطلاع مجلس کار پر داز کو دینا ہو گی۔
اگر موصی کسی قرض کی ہوئی رقم سے خریدے گئے مکان پر اقساط ادا کر رہا ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اسکی تشخیص کر وا کر حصہ جائیداد ادا کر دے تو کیا وہ خریدی گئی جائیداد کی کل مالیت پر حصہ جائیداد ادا کرے گا یا صرف اس حصہ پر جس کی اس نے ادائیگی کر دی ہے؟ –
حصہ جائیداد در حقیقت موصی کی وفات پر ادا کرنا ہوتا ہے۔ تاہم پیچیدہ اور غیر یقینی صور تحال سے بچنے کیلئے موصی کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنی
زندگی میں ہی حصہ جائیداد ادا کر لے۔
سو اگر موصی اپنی زندگی میں ہی حصہ جائیداد ادا کرنا چاہتا ہے تو قرض پر لی گئی جائیداد بھی اس کی جائیداد متصور ہو گی۔ اور اسے اس کی رائج الوقت قیمت پر
حصہ جائیداد ادا کر نالازم ہو گا۔ لیکن اگر قرض کی مکمل ادائیگی سے قبل ہی اس کی وفات ہو جائے تو کل مارکیٹ ویلیو میں سے بقیہ واجب الاداء قرض کی
رقم منہا کر کے حصہ جائیداد ادا کیا جائے گا۔
