کیا مقامی مقبرہ مومیان کے انتظام و انصرام اور تدفین کیلئے وہی قوانین ہیں جو بہشتی مقبرہ ربوہ کیلئے ہیں یا ان سے کچھ مختلف ہیں؟ –
(۱) مقبره موصیان میں تدفین کے قواعد و شرائط مکمل طور پر وہی ہیں جو کسی موصی کی بہشتی مقبرہ میں تدفین کے لئے لازمی قرار دیے گئے ہیں۔
جیسا کہ قواعد میں درج ہے کہ کسی موصی کی تدفین سے قبل اسکے حصہ آمد کی ادائیگی مکمل طور پر لازمی ہو گی۔ البتہ جائیداد کے بارہ میں استثناء رکھا گیا ہے۔ اگر کسی موصی کا حصہ جائیداد مکمل ادانہ ہو ا ہو تو اسکی ادائیگی کے بارہ میں قابل اعتماد ضمانت لے لینے پر تدفین ہو سکے گی۔ کسی بھی موصی کی وفات پر تدفین سے قبل ضروری ہے کہ موصی کے حساب حصہ آمد و جائیداد کے بارہ میں مرکز سے حساب منگوا کر اس کی روشنی میں سابقہ بقایا جات وصول کئے جائیں۔
(۲) بیرون ممالک میں جو مقبرہ موصیان قائم ہیں ایسے مقبروں کو بہشتی مقبرہ کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ یہ مقبرہ موصیان کہلاتے ہیں۔
(۳) مقبرہ ہائے موصیان بیرون کے انتظام و انصرام کے لئے جو کمیٹی بنتی ہے۔ اس کا صدر نیشنل امیر جماعت اور سیکرٹری، نیشنل سیکرٹری وصایا ہوتا ہے۔
نیشنل سیکرٹری مال اور مبلغ انچارج بھی اس کے ممبر ہوتے ہیں۔ کل ممبران کی تعداد پانچ سے سات تک مناسب ہوتی ہے۔ اور قورم تین ممبران کا ہو گا۔
اس کمیٹی کا یہ کام ہو گا کہ وہ اپنے ملک میں وصیت کی تحریک کرتی رہے۔ اور موصیان کی تدفین اور مقبرہ موصیان سے متعلقہ امور سر انجام دے۔
کسی ملک کے حالات کے پیش نظر کیا یہ ممکن ہے کہ تدفین کی ذمہ دار کمیٹی قبرستان کی دیکھ بھال کے لیے موسی کے ورثاء سے وصول کی جانے والی رقم کا تعین کرے کیونکہ عام قبرستان بھی تدفین کے لیے کچھ رقم وصول کرتے ہیں؟ –
اگر کسی ملک میں اس طرح کی ضرورت پیش آتی ہے تو کمیٹی کو قومی امیر کے ذریعہ مرکز کو اپنی مخصوص سفارشات پیش کرنی چاہئے۔ اس کے بعد مرکز اس معاملے پر غور کرے گا اور کسی فیصلے پر پہنچے گا۔
ترکہ میں تجہیز اور تدفین کے اخراجات وضع کرنے کے بارہ میں شرعا کس حد تک جواز ہے؟ –
حضرت مسیح موعود کے زمانہ سے ہی وصیت فارم کے شروع میں تیق اول کے تحت موصی درج ذیل اقرار کرتا ہے کہ
”میرے مرنے کے بعد نعش کو بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن کرنے کیلئے قادیان پہنچایا جائے۔ بشر طیکہ ۔۔۔ اور نعش کو قادیان پہنچانے کے اخراجات اگر میں فوت ہونے سے پہلے خزانہ صدرانجمن احمد یہ میں جمع نہ کرو اسکا تو میری جائیداد مترو کہ میں سے وضع کئے جائیں۔ لیکن ایسے اخراجات کا اثر اس حصہ جائیداد پر نہ پڑے گا جو میں اس وصیت کی رو سے صدر انجمن احمدیہ کو دیتا ہوں۔“
اسی طرح حضرت خلیفتہ المسیح الرابع سے اس بارہ میں سوال کیا گیا تو حضور نے فرمایا:
”سید نا حضرت اقدس مسیح موعود کے زمانہ میں تجہیز و تدفین وغیرہ امور کے بارہ میں موصی جو اقرار کرتے تھے وہی جاری رہے اس میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔“
وصیت لکھنے کی کم از کم عمر کیا ہے؟ –
ایک احمدی جو اکثریت کی عمر (جو عام طور پر 15 سال ہے) حاصل کر چکا ہے وہ واسیات بنانے کا اہل ہوگا۔ البتہ جب اکثریت کی قانونی عمر شریعت کے مقرر کردہ عمر سے مختلف ہو تو قانون کے مطابق اکثریت کے حصول کے بعد واسیات کی تجدید کی جائے گی۔ (واسیات قاعدہ 20)
اگر کسی شخص کی کوئی آمد نہ ہے تو کیا وہ وصیت کر سکتا ہے؟ اگر کر سکتا ہے تو کس شرح سے اپنی وصیت ادا کرے گا؟ –
ایسا شخص جس کی کسی قسم کی آمد یا جائیداد نہ ہے، اس کے لئے وصیت کرنا ضروری نہیں ہے۔ تاہم اگر کسی شخص کے پاس مناسب جائیداد ہے لیکن آمد کا کوئی ذریعہ نہ ہے (مثلاً شادی شدہ گھریلو خاتون) تو وہ اپنے رہن سہن کے لحاظ سے کوئی ایسی مناسب رقم بطور جیب خرچ معین کر سکتی ہے جس پر وہ اپنا چندہ ادا کر سکے۔
اگر کوئی شخص جس نے کسی وجہ سے چندہ عام میں معافی حاصل کر رکھی ہو، کیا وہ بعد میں وصیت کر سکتا ہے؟ –
اگر کسی دوست نے قبل از وصیت چندہ عام میں اپنی کسی مجبوری کے تحت حضرت خلیفہ المسیح سے معافی حاصل کی ہو اور پھر وہ چندہ عام باقاعدہ ادا کر رہے ہوں، تو وصیت کرنے میں کوئی قاعدہ مانع نہیں۔
کیا مقروض کی حالت میں وصیت کرنا جائز ہے؟ –
اگر وصیت کنندہ کی آمد اور جائیداد کے ساتھ دیگر شرائط مکمل ہیں تو وصیت کرنے میں کوئی قاعدہ روک نہیں ہے اور قرض وصیت کی راہ میں روک نہیں ہے۔ کیونکہ قرض کی زندگی میں تو کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ مقروض کی حالت کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اگر تو قرض لے کر کوئی جائیداد بنائی ہے جس سے آمد ہو رہی ہے یا قرضہ لے کر کوئی کاروبار شروع کیا ہے اور اس سے آمد ہو رہی ہے تو ایسی صورت میں وصیت کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر کسی فرد جماعت کی اپنی کوئی آمد اور جائیداد نہیں اور اپنے مستقل گزارہ کے لئے قرض پر انحصار کر رہا ہے تو ایسے شخص پر وصیت کرنا لازم نہیں ہے۔ اور اس کی وصیت منظور نہیں ہو سکتی۔
اعلان وصیت کی کیا شرح ہے؟ –
وصیت کی تشہیر کے اخراجات کیلئے کوئی رقم معین نہیں ہے۔ ملکی حالات کے مطابق اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ امیر / صدر جماعت مرکز کو اس بارہ
میں سفارش پیش کر کے منظوری لیتے ہیں۔
چندہ شرط اول کی کیا شرح ہے؟ –
چندہ شرط اول کے بارہ میں راہنما اصول یہی ہے کہ خواہشمند موصی اپنی حیثیت کے مطابق ادا کرے تاکہ قبرستان کی ترتیب و تزئین کے اخراجات کو پورا
کیا جاسکے۔ نیز بوقت ادائیگی اپنی آمد ، اثاثے اور مقبرہ موصیان کی ضروریات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
ترکہ کی تعریف کیا ہے اور اس میں کون کون سی اشیاء شامل ہیں؟ –
موصی کی وفات پر اس کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ اس کا ترکہ شمار ہو گی۔ اس جائیداد میں موصی کا مکان، زمین، زیورات، نقدر قم، بانڈز، شیئرز وغیرہ سب شامل ہیں۔ غرضیکہ وہ سب اشیاء جو ورثاء میں قابل تقسیم شمار ہوتی ہیں وہ موصی کا ترکہ ہے۔ تاہم حصہ جائیداد کی ادائیگی کیلئے ان میں سے گھریلو استعمال کی ضروری اشیاء مستثنی ہیں۔
جماعتی نظام کے تحت کی گئی وصیت اور مقامی طور پر کی گئی کسی دوسری وصیت کی صورت میں کیا شکل بنے گی؟ –
: ہر ایک موصی جماعتی نظام کے تحت کی گئی وصیت کی تعمیل کا مکمل طور پر پابند ہو گا اور اس پر حسب تحریر عمل ہو گا۔ وصیت کنندہ سے اسی لئے جماعتی نظام کے تحت یہ تحریر لی جاتی ہے کہ یہ اس کی آخری وصیت ہو گی۔ یعنی وہ بعد میں کوئی ایسی وصیت نہیں کر سکتا جو کسی صورت میں اس وصیت پر اثر انداز ہو سکے۔ لہذا مقامی طور پر کی گئی کوئی وصیت جماعتی نظام کے تحت کی گئی وصیت سے متصادم نہ ہو سکے گی۔ بلکہ صدر انجمن کے حق میں کیا گیا حصہ مقامی وصیت میں ایک قرض کے طور پر ظاہر ہونا چاہیے۔
