کیا کاروبار میں لگا ہوا سرمایہ (راس المال) وصیت کنندہ کی جائیداد شمار ہوگا؟ اور کیا اس کا اندراج وصیت فارم میں کیا جانا ضروری ہے؟ –
کاروبار میں لگا ہوا سرمایہ (راس المال) وصیت کنندہ کی جائیداد شمار ہوگا۔ اور اس کی مکمل تفصیل کا وصیت فارم میں درج کرنا ضروری ہوگا۔
کاروبار سے حاصل ہونے والی آمد پر چندہ وصیت کس شرح سے ادا کرنا ضروری ہوگا؟ –
کاروبار سے حاصل ہونے والی آمد پر موصی کا اپنی مقرر کردہ شرح کے مطابق ادائیگی کرنا ضروری ہوگا۔ (نہ کہ چندہ عام کی شرح سے) زندگی میں وصیت کی ادائیگی کاروبار سے حاصل ہونے والی آمد سے ہوگی۔ راس المال یعنی کل اثاثے منفی کل Liability پر ادائیگی وفات کے وقت ہوگی یا اگر موصی خود زندگی میں اس پر چندہ کی ادائیگی کرنا چاہے۔ Working Capital پر چندہ نہیں ہوتا۔
کاروبار سے ہونے والی آمدنی پر چندہ ہسا عماد کو کس قیمت پر ادا کیا جائے گا؟ –
ایک موسی چندہ واسیات کو اس شرح پر ادا کرے گا جو اس نے وصیت میں ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے ، نہ کہ چندہ ام کی قیمت پر۔ موسی کی زندگی کے دوران، واسیات صرف اس آمدنی پر ادا کی جائے گی جو اس کے کاروبار سے حاصل ہوتی ہے. خالص اثاثوں یعنی کل کاروباری اثاثوں پر ادائیگی اس کی موت کے بعد کی جائے گی، یا اگر کوئی موسی اسے اپنی زندگی کے دوران ادا کرنا چاہتا ہے۔ ورکنگ کیپیٹل پر کوئی چندہ نہیں ہے۔
کیا بلڈنگ کنسٹرکشن میں استعمال ہونے والی مشنری، شٹرنگ میٹریل بطور جائیداد وصیت میں درج ہو گا؟ –
کسی بھی قسم کا کاروبار ہو چاہے وہ فیکٹری / مل یا کنسٹرکشن کمپنی ہو، وہ صرف اس حد تک موصی کی جائیداد شمار ہو گی۔ جس حد تک موصی کا حصہ ہو گا۔ مثلاً اگر کسی فیکٹری مل یا کنسٹرکشن کمپنی کی کل مالیت اس کے اثاثے، بنک بیلنس وغیرہ کی مالیت ایک کروڑ ہو اور اس کاروبار کے ذمہ واجب الاداء بنک کا / قرضہ اور دیگر واجبات کی مالیت ۲۰ لاکھ ہو تو موصی کا حصہ ۴۰ لاکھ روپے بنے گا۔ اور وہ اس کی جائیداد شمار ہو گی۔ جس پر وہ حصہ جائیداد ادا کرے گا۔ یعنی کل اثاثے منفی کل قرضہ اور دیگر واجبات – موصی کا حصہ جس پر چندہ حصہ جائیداد ادا ہو گا۔ کاروبار پر حصہ جائیداد عموماً موصی کی وفات پر ہوتا ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی زندگی میں ادا کرنا چاہے تو مندرجہ بالا طریق کے مطابق اسکے کاروبار کے تمام اثاثے جات کی تشخیص کے بعد اس کمپنی یا کاروبار کے ذمہ قرض اور دیگر واجبات کو منہا کر کے بقایا اثاثہ جات پر حصہ جائیداد ادا ہو گا۔
