آمد اور جائيداد پرشرح وصیت کيا ہے؟ –
ایک موصی کے لیے ضروری ہے:
- بوقت وفات اپنی جایئداد اوپر ۱/۱۰ سے لیکر ۱/۳ تک حصہ کی ادا کیگی کی وصیت کرے۔
- دوران زندگی جایئداد سےحاصل ہونے والی آمد کے علاوہ تمام ذرالعئے سے حاصل والی آمد کا ۱/۱۰ سے لیکر ۱/۳ حصہ بطور چندہ حصہ آمت ادا کرے۔
- آمد از جایئداد پر چندہ حصہ آمد بمطابق شرح چندہ عام (۱/۱٦) ادا کرے
اگربوقت وصیت کسی شخص کی مستقل ایک بھی آمد نہ ہو، تو وہ اپنی ماہانہ آمد کیا تحریر کرے؟ –
اس صورت میں اسے اپنی اندازہ ماہانہ آمت تحریر کرنی چاہیے یا چھ ماہ یا سال کی آمد کی اوسط تحریر کردینی چاہیے۔
ایسی خواتین خانہ جو موصیہ ہو اور خود کویٓ کام نہ کرتی ہو، عام طور پر ان سے جیب خرچ پر چندہ لیا جاتا ہے۔ کیا اس بارہ میں کوئی رہنما اصول ہیں؟ –
عورتوں کو حسب توفیق رہن سہن کے معیار کے لحظ سے قربانی چاہئے۔ عام طور پر بیوی کےلیئے چندہ وصیت کے ادائہگی کا طریق ہئی ہے کہ اگر اسکی آمدنی کوئ نہ ہو تہ اس کا خاوند مناسب جیب خرچ مقرر کرے اور وہ اسکی بیوی کی آمت متصور ہو اور اس طرح مالی قربانی کے تسلسل کو قائم رکھنے کی خاطر اس جیب خرچ پر چندہ وصیت ادا کرے۔ جیب خرچ کا تعین ہر ایک کے رہن سہن کو مد نظر رکھ کر مقرر کیا جاتا ہے۔
(برطانیا میں کم از کم ماہانہ جیب خرچ ۱۵۰ یورو حضور انوار ایدہﷲتعلیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے مقر رکی گئ ہے۔ جس کے حساب سے سالانہ ۱۸۰ پاونڈ چندہحصہ آمد بنتا ہے)
کیا مصی طالب علم پر اپنے جیب خرچ / وظیفہ پر چندہ وصیت کی ادا ہئگی لازم ہو گی؟ –
طالب علمی و ظیفوں پر شرح کا اطلاق نہیں ہو گا۔ طالباء سے توقع رکھی جائےگی کہ وہ حسب حیثیت خود کچھ رقم معین کر کے جماعت سے افہامو تفہیم کے ذریعہ اس کے مطابق باقاہٓدہ چندہ ادا کریں۔
یونیورسٹی میں تعلیم حصل کرنے والے طالباء کو جر میں حکومت کی طرف سے BAfoG ملتا ہے جو کہ سوشل حیلپ کی حیثیت رکھا ہے۔ اس وجہ سے یونورسٹی کے طالباء کو اس رقم کو نکال کر جو واپس دینی ہے، باقی رقم پر چندہ کی ادا ہیگی کرنی چاہئے۔
ملازمین اپنی تنکحواہ پر مکمل حصہ آمد ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی پنشن کے لئےماہانہ یاسہ ماہی مناد پر contribution کرتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں انیں ریٹائرمنٹ پر پنشن ملتی ہے۔ ایسی پینشن پر چندہ کے بارہ میں کیا طریق ہے؟ –
پنشن پر حصہ آمد واجب الاداہو گا۔ کیونکہ ماہانہ contribution تو معمہلی رقم سے ہوتی ہےجب کہریتائرمنٹ پر ماہانہ پنشن تو اس سے کافی زائد ملتی ہے۔ لہذا اگر کوئی اپنی منشن سے اس رقم کو منہا کرنا چاہتا ہے۔ تو صرف اس قدر ہو گی جس قدر وہ اپنی contribution کرتا رہا ہے۔ باقی رقم پر حصہ آمت واجب الاداہو گا۔
کسی شخص کی آمدنی میں سے چندہ کی غرض کے لئے کون کون سے واجبات منہا کرنے کی اجازت ہے؟ –
آمد جس پر چندہ واجب الادا ہے اس سے مراد ہر قسم کی آمد جو مختلف ذرائع سے حاصل ہو۔ صرف درج ذیل واجبات کو اصل آمد سے منہا کرنے کی اجازت ہے۔
- ملازمین کو ملنے والے ایسے الاؤنسز جن کے اخراجات ملازمین کے ذاتی اختیار اور صوابدید پر نہ ہوں۔
- حکومت کی طرف سے عائد کردہ لازمی واجبات مثلاً ٹیکس، لازمی انشورنس، لوکل رسائی۔
- ملازمین کو ملنے والے ایسے الاؤنسز جو مخصوص اخراجات کے لئے ہوں، مثلاً یونیفارم الاؤنس، تعلیمی الاؤنس، چلڈرن الاؤنس وغیرہ۔
- ایسے الاؤنسز جو دفتری امور کی انجام دہی کے عوض ادا ہوں مثلاً D.A-T.A۔
کیا مکانات پر ادا ہونے والی انشورنس کی رقم چندہ کی ادائیگی کیلئے اصل آمد سے منہا ہو گی ؟ –
(1) مکان پر ادا ہونے والی انشورنس (ہاؤس انشورنس کی رقم خواہ لازمی ہو، ایسی رقم چندہ کی غرض سے کسی شخص کی آمد سے ہو گی۔ اگر Mortgage Company سے قرض لینے کے لئے ایسے مکان پر انشورنس کروانا لازمی ہو تو اس انشورنس کا فائدہ خریدار کو جاتا ہے۔ لہذا یہ معمول کے اخراجات شمار ہوں گے۔ اس لئے قرضہ کی کسی قسط کی ادائیگی یا Mortgage Interest یا انشورنس پریمیئم وغیرہ کو چندہ کی غرض کے لئے اصل آمد سے منہا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
(۲) اسی طرح آٹو انشورنس کو بھی اصل آمد سے منہا کرنے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ اس کا فائدہ بھی مالک کو جاتا ہے۔
کیا ہیلتھ انشورنس کو چندہ کی غرض کے لئے آمد سے منہا کیا جا سکتا ہے؟ –
ہیلتھ انشورنس کے اخراجات بھی آمد سے منہا نہیں ہوں گے خواہ یہ لازمی ہی کیوں نہ ہو۔ سوائے ایسی صورت کے کہ جس میں ہیلتھ انشورنس ایک حکومتی ٹیکس کی صورت اختیار کر لے یا اس کا فائدہ ایک کمیونٹی پر محیط ہو اور ذاتی طور پر کوئی سہولت اس سے حاصل نہ ہوتی ہو۔
اگر موصی کو کسی غیر منقولہ جائیداد پر بطور کرایہ کوئی آمد وصول ہو رہی ہو تو کیا اس آمد پر وہ چندہ حصہ آمد ادا کرے گا؟ –
جی ہاں موصی ایسی جائیداد سے پیدا ہونے والی آمد پر حصہ آمد بشرح چندہ عام (یعنی 1/16) ادا کرے گا۔
